2012-07-25

عرض ناشر

0 تبصرے

بسم اﷲ الرحمن الرحیم
عرض ناشر
                الحمد ﷲ زیر نظر کتاب کے دسیوں ایڈیشن طبع ہوکر قبول عام حاصل کرچکے ہیں۔ اﷲ تعالیٰ اس قیمتی کتاب کی تالیف پر مولانا عبد الخالق خلیق رحمہ اﷲ کو جزائے خیر عطا فرمائے، ان کی مغفرت کرے،ان پر رحمتوں کی بارش کرے اورانھیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کرے۔آمین
                مولانا عبد الخالق خلیق رحمہ اﷲ کی وفات حسرت آیات ١٢رمضان المبارک ١٤٢٢ھ مطابق ٢٨نومبر ٢٠٠١ ء بروز بدھ کو ہوئی۔ 
رَبِّ اغْفِرْلَہُ وَارْحَمْہُ وَعَافِہِ وَاعْفُ عَنْہُ۔
                آپ اپنی عمر کی چھٹی دہائی سے گذررہے تھے۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ کو بڑی بابرکت زندگی عطا فرمائی تھی۔ آپ ہندوستان کے مشہور صوبہ اترپردیش کے معروف ضلع سدھارتھ نگر کے رہنے والے تھے۔ سدھارتھ نگر پہلے ضلع بستی میں شامل تھا اسی لئے آپ اپنی نسبت میں بستوی لکھا کرتے تھے۔ اپنے آبائی گاؤں بڈھی خاص میں جو قصبہ بسکوہر بازار کے قریب ہے آپ سب سے پہلے عالم ہوئے اور وہاں کے دینی مکتب مدرسہ عربیہ قاسم العلوم کی تاسیس میں زبردست کردار ادا کیاپھر وہاں سے بیرہوا منتقل ہوگئے۔ وہاں ایک مسجد تعمیر کی اورجب تک بیرہوا رہے پورے گاؤں کی دینی قیادت کرتے رہے،ہمیشہ جمعہ وعیدین کے خطبے خود آپ یا آپ کے صاحبزادے دیاکرتے۔
                پھر جب آپ کے فرزنداکبر ڈاکٹر عبدالمالک خان علم طب کی تکمیل کرکے واپس ہوئے تو آپ نے ان کے لئے قریبی قصبہ اٹوا میں دواخانے کا بندوبست کیا اور پھر رفتہ رفتہ پورے طور پر مع اہل وعیال خود بھی اٹوا منتقل ہوگئے۔اٹوا کے مکان پر ''کاشانۂ خلیق'' کابورڈ خود اپنے دست مبارک سے لکھاجو اب تک آپ کی یادگار ہے۔ اٹوا اور قرب وجوار میں آپ کی عزت وشہرت پہلے سے تھی، یہاں پہنچنے کے بعد اس میں مزید اضافہ ہوا۔
                آپ کے فرزندان مولانا عبدالباری کلیم محمدی ندوی اور عبدالباقی نسیم خان نے مل کر والد محترم کی نگرانی میں ایک مطبعہ قائم کیا۔ رفتہ رفتہ بقیہ فرزندان حافظ عبدالوالی شمیم اور عبدالکافی وسیم خان بھی طباعتی امور میں دلچسپی لینے لگے لہذا مطبعہ نے کافی ترقی کی لیکن بعد میں یہ مطبعہ اپنوں کی حماقتوں اور غیروں کی ریشہ دوانیوں کی نذر ہوگیا۔ وکان أمر اللہ قدراً مقدوراً۔
                 والد محترم رحمہ اﷲ نے شیخ الحدیث مولانا عبد السلام صاحب بستوی رحمہ اﷲ سے دورۂ حدیث کرکے سند فراغت حاصل کی تھی۔ اسی بنا پر آپ جامعہ ریاض العلوم دہلی کی نسبت سے اپنے آپ کو ریاضی بھی لکھا کرتے تھے۔ ابناء جامعہ ریاض العلوم دہلی کے تذکرہ پر ترتیب دی گئی کتاب کے لئے آپ نے اپنی خودنوشت سوانح بھی لکھی تھی۔
                 آپ اپنی دعوتی واصلاحی ذمہ داریوں کا ہمیشہ احساس رکھتے تھے۔ آپ ایک عمدہ خطیب، قابل مدرس، اچھے شاعر اور بہترین صحافی بھی تھے۔ تدریس کے لئے سب سے زیادہ مدت آپ نے گینسڑی بازار کو دی ہے۔ آج بھی وہاں آپ کے شاگرد آپ کو یاد کرتے، تعریف کرتے اور دعائیں دیتے ہیں۔
                 خطابت میں آپ کا اپنا جداگانہ اور منفرد انداز تھا۔ کچھ دنوں تک بمبئی مومن پورہ کی جامع مسجد اہل حدیث میں امامت وخطابت کا فريضہ بھی انجام دیا ہے۔ آپ کی تقریر بڑے ذوق وشوق اور دلچسپی سے سنی جاتی تھی۔آپ دوران تقریر ہنساتے بھی تھے اور رلاتے بھی۔ شرک وبدعت خصوصاً قبر پرستی کے خلاف شمشیر بے نیام تھے۔ سمجھانے اور بات کہنے کا انداز ایسا پیارا تھا کہ سخت سے سخت مخالف بھی سوچنے اور غور کرنے پر مجبور ہوجاتا۔ جمعہ کے خطبوں اور اجتماعات وجلسوں کے علاوہ بھی درس قرآن وحدیث کا اہتمام کیا کرتے تھے۔ مسجد کرامت اٹوا جو گھر کے بالکل قریب ہی واقع ہے عمر کے آخری حصہ میں آپ کی دعوتی واصلاحی سرگرمیوں کامرکز تھی۔
                مولانا عبد الخالق خلیق رحمہ اﷲ کو اﷲ تعالی نے چھ بیٹوں اور دو بیٹیوں سے نوازا۔ آپ نے ان کی تعلیم وتربیت پر بھر پور توجہ دی۔ آپ کے فرزندان نہ صرف اپنے صوبے یوپی سے نکل کر راجستھان اور مہاراشٹر تک حصول تعلیم کی غرض سے پہنچے بلکہ بیرون ملک (سعودی عرب ) تک گئے اور پھر دعوت وتبلیغ کے میدان کا پرچم سنبھالا۔
                آپ دیار حرم مکہ ومدینہ کی مقدس سرزمین دیکھنے کے بڑے متمنی اور آرزومند تھے۔ آپ کی ایک نظم اس طرح شروع ہوتی ہے۔
مسلمان ہوں میں تمنا ہے میری
کہ اک بار بیت الحرم دیکھ لیتا
                چنانچہ اﷲ تعالی نے آپ کی یہ تمنا پوری کی اور آپ کو ١٤٢٠ھ میں فريضۂ حج وزیارت مسجد نبوی سے مشرف فرمایا۔ والدہ محترمہ بھی ساتھ ساتھ تھیں۔ اﷲ تعالی بروز قیامت اسے آپ کی نیکیوں کے ترازو میں رکھے۔ آمین۔ الحمد ﷲ خاکسار کو اس موقع پر مکہ ومنیٰ وعرفات میں آپ کی خدمت کی سعادت حاصل ہوئی۔
                والد محترم رحمہ اﷲ کا تخلص خلیق تھا او رآپ عملًا بھی نہایت خلیق اور ملنسار تھے۔ نہایت خوش مزاج اور ظریفانہ طبیعت کے حامل تھے۔ جو آپ سے ملتا پہلی ہی ملاقات میں اتنی قربت محسوس کرتا جیسے پرانے شناسا ہوں یا قدیم یارانہ ہو۔
                والد محترم رحمہ اﷲ نہایت باکمال اور زود رقم خوشنویس تھے۔ آپ کی زیادہ تر خدمات اسی میدان میں ہیں۔ صحیح بخاری معہ اردوشرح مطبوعہ ادارہ نورالایمان دہلی آپ ہی کی کتابت کردہ ہے۔ جامعہ سلفیہ بنارس، جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر نیپال اور الدارالسلفیہ بمبئی نیز دیگر بہت سے اداروں کی کئی مطبوعات آپ کے ہاتھوں کی کتابت شدہ ہیں۔
                والد محترم رحمہ اﷲ کی زیر نظر تصنیف سیرت نبوی e  پر بچوں کے لئے بہترین درسی کتاب کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کی کتابت بھی آپ ہی کے دست مبارک سے تھی لیکن چھٹا ایڈیشن موجودہ ترقیات کو سامنے رکھتے ہوئے کمپیوٹر پر کردیا گیا۔ ساتویں اور آٹھویں ایڈیشن کو مزید بہتر اور خوبصورت بنانے کی کوشش کی گئی۔ اﷲسے دعا ہے کہ باری تعالیٰ اس کتاب کو آپ کے لئے صدقۂ جاریہ بنائے۔
                موجودہ ایڈیشن میں متعدد بنیادی تبدیلیاں کی گئی ہیں تاکہ عصر حاضر کی ترقی یافتہ تعلیمی نصابی کتابوں کے نہ صرف دوش بدوش چل سکے بلکہ ان میں اپنی ایک انفرادی اور امتیازی شان رکھے۔ چونکہ الولد من كسب أبيه   لہذا ان ساری تبدیلیوں کو والد صاحب ہی کے نام سے موسوم رکھا گیا ہے۔ اﷲ تعالی ان کوششوں کو مبارک اور بارآور کرے۔ آمین
                عموماً یہ کتاب درجہ چہارم کے طلبہ کو پڑھائی جاتی ہے لیکن اگر کوئی تعلیمی ادارہ اس سے نیچے یا اوپر کے درجات میں اسے داخل نصاب کرنا چاہے تو اپنے معیار کے مطابق ایسا کرسکتا ہے۔ اس سے اس کی افادیت میں ان شاء اﷲ کوئی کمی نہ ہوگی۔
                ضرورت ہے کہ اس کتاب کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچا کر اس کے نفع کو عام کیا جائے تاکہ نبی پاک e سے متعلق پائی جانے والی جہالت کا خاتمہ کیا جاسکے۔ جو لوگ اس کتاب کی اہمیت وافادیت کو سمجھتے ہیں انھیں اس کا تعارف مزید آگے بڑھانا چاہئے اور اس کی نشرواشاعت میں ہرممکن حصہ لینا چاہئے۔ وباﷲ التوفیق
طالب دعا
عبد الہادی عبد الخالق مدنی
کاشانۂ خلیق۔اٹوابازار۔ سدھارتھ نگر۔ یوپی۔ انڈیا
داعی احساء اسلامک سینٹر۔ سعودی عرب

0 تبصرے:

آپ بھي اپنا تبصرہ تحرير کريں

اہم اطلاع :- غير متعلق,غير اخلاقي اور ذاتيات پر مبني تبصرہ سے پرہيز کيجئے, مصنف ايسا تبصرہ حذف کرنے کا حق رکھتا ہے نيز مصنف کا مبصر کي رائے سے متفق ہونا ضروري نہيں۔

اگر آپ کے کمپوٹر ميں اردو کي بورڈ انسٹال نہيں ہے تو اردو ميں تبصرہ کرنے کے ليے ذيل کے اردو ايڈيٹر ميں تبصرہ لکھ کر اسے تبصروں کے خانے ميں کاپي پيسٹ کرکے شائع کرديں۔